تمہاری موت
تمہاری ماں کی کوکھ سے
تمہارے ساتھ ہی پیدا ہوئی تھی
لیکن تم نے ہاتھ تھاما زندگی کا
موت کو بند کیا کسی کال کوٹھری میں
اور بھول گئے
اتہاس کی مردہ کتابوں اور خون سے سنے لجلجے اخباروں کو پڑھتے وقت
تم نے موت کو یاد کیا
چار آنسو بہائے
مگر تم ڈرپوک تھے
تم موت کو گلے نہ لگا سکے
میرے خیال سے تو تمہیں
جرمنی فلسطین کشمیر ہیروشیما گودھرا اور سیریا میں ایک ایک بار مر جانا چاہیئے تھا
مگر تم ڈرپوک تھے
اور تم اب بھی ڈرپوک کی طرح
چھت سے کود کر ایک جھٹکے میں مرنا چاہتے ہو
تم میں نہیں ہمت
پٹری پر لیٹ کر ٹرین کے انتظار کی
تم ڈرپوک اور واہیات ہو
کہ تم نے مرنے کے لیے عشق جیسی بے ہودہ چیز کو چنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.