بٹو باتونی
بولتی ہے کیا ٹر ٹر باتونی بٹو
چپ نہیں رہتی لحظہ بھر باتونی بٹو
رک نہیں سکتی ایک ہی سانس میں بولتی جائے
الٹا سیدھا بے مطلب جو منہ میں آئے
بھائی کہیں میں پڑھتا ہوں مت دھیان بٹاؤ
باجی بولیں بھاگو میرے کان نہ کھاؤ
بولے کوئی کسی سے تو یہ بیچ میں ٹپکے
بات کرے تو اچکے مٹکے آنکھیں جھپکے
جب دیکھو تب لارا لارا ری ری ری ری
جب دیکھو تب ہاہا ہاہا ہی ہی ہی ہی
امی امی وہ جو ہیں ناں آنٹی سرور
آج پہن کر آئیں تھی اک نیلا جمپر
ہاں نیلا سا کچھ اودا کچھ نیلا نیلا
لگتا تھا کچھ ان کے اوپر ڈھیلا ڈھیلا
لڑنے لگی پھر مجھ سے وہ بلقیس کی بچی
اس ڈبیا کا ڈھکنا تو ہے بالکل پچی
مہر نے لی بلقیس کی چٹکی ہو ہو ہو ہو
عینی کی گل سے نہیں بنتی ہو ہو ہو ہو
عفت اور میں جھولا جھولتے باری باری
خالہ بی کی چوٹی ہے کیا لمبی سی
بانو کے گھر آئی ہے بولتی مینا باجی
ہوتا ہے اک ٹانگ کا مرغا ہے نا باجی
کرتی ہیں کیوں شام کو چڑیاں چیں چیں چیں چیں
ابو آپ ذرا فضلو کے کان تو کھینچیں
وہ دیکھو پھر آن کے بیٹھا چھت پر کوا
باوا آدم کی تھیں بیوی ماما حوا
دور سے آتا دیکھیں تو گھبرائیں پڑوسن
لوگ کہیں لو وہ آ دھمکیں بی بکواسن
بٹو بی بی سن تو لو سب ہنستے ہیں تم پر
دیکھو تھوڑی دیر ذرا خاموش بھی رہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.