بوجھ
میں دکھ کا بوجھ اٹھائے
ایک مدت سے چل رہا ہوں
لگتا ہے
کسی بھی وقت میری گردن ٹوٹ جائے گی
میں سستانا چاہتا ہوں
کوئی میرا بوجھ نہیں بٹا سکتا
سب کے سر پہ
ایک وزنی ٹوکرا رکھا ہوا ہے
کوئی نفرت کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے
کسی سے محبت نہیں سنبھالی جا رہی
ہم سب مزدور ہیں
بوجھ اٹھانا ہمارا کام ہے
ہمیں
سستانے کی اجازت نہیں ملتی
بوجھ اٹھانے کی اجرت
ٹوکروں کی تبدیلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.