بولتا کیوں نہیں
تو نے کیوں اپنے گالوں پہ سرسوں ملی
تو نے کیوں اپنی آنکھوں میں چونا بھرا
تیری گویائی کس دشت کے بھیڑیے لے گئے
بولتا کیوں نہیں
بولتا کیوں نہیں طفل معصوم تو کب سے بیمار ہے
کیسا آزار ہے جس نے تیری شبوں سے تری نیند تیرے دنوں سے
کھلونے چرائے
تو سویا نہیں ہے مگر جاگتا کیوں نہیں
دیکھتا کیوں نہیں تیرے بابا کے بالوں میں کھجلی ہے اور انگلیاں جھڑ چکی ہیں
حساب شب و روز کرتے ہوئے
تیری اماں کے رعشہ زدہ ہاتھ خوش حالیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے
ان دھلے برتنوں میں پڑے رہ گئے
صبح تعبیر نے شاخ پر سبز ہونے کی حسرت لکھی
آنکھ کو موتیا دے دیا
دیکھتا کیوں نہیں آج بازار میں جشن افلاس ہے
شہر کی بھوک چوری ہوئی
اور خبروں نے اخبار گم کر دیا
لوگ روتے رہے
لوگ ہنستے رہے
تیرے بستر پہ اشکوں کی چمپا کھلی
اور تو چپ رہا
تیرے ماتھے پہ مسکان کا عطر چھڑکا گیا
اور تو چپ رہا
میری ہنڈیا جلی
میرا چولہا بجھا
میری جھولی سے حرف دعا گر گیا
میرے بچے تو لب کھولتا کیوں نہیں
بولتا کیوں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.