Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بولتا کیوں نہیں

جاوید انور

بولتا کیوں نہیں

جاوید انور

MORE BYجاوید انور

    تو نے کیوں اپنے گالوں پہ سرسوں ملی

    تو نے کیوں اپنی آنکھوں میں چونا بھرا

    تیری گویائی کس دشت کے بھیڑیے لے گئے

    بولتا کیوں نہیں

    بولتا کیوں نہیں طفل معصوم تو کب سے بیمار ہے

    کیسا آزار ہے جس نے تیری شبوں سے تری نیند تیرے دنوں سے

    کھلونے چرائے

    تو سویا نہیں ہے مگر جاگتا کیوں نہیں

    دیکھتا کیوں نہیں تیرے بابا کے بالوں میں کھجلی ہے اور انگلیاں جھڑ چکی ہیں

    حساب شب و روز کرتے ہوئے

    تیری اماں کے رعشہ زدہ ہاتھ خوش حالیاں ڈھونڈتے ڈھونڈتے

    ان دھلے برتنوں میں پڑے رہ گئے

    صبح تعبیر نے شاخ پر سبز ہونے کی حسرت لکھی

    آنکھ کو موتیا دے دیا

    دیکھتا کیوں نہیں آج بازار میں جشن افلاس ہے

    شہر کی بھوک چوری ہوئی

    اور خبروں نے اخبار گم کر دیا

    لوگ روتے رہے

    لوگ ہنستے رہے

    تیرے بستر پہ اشکوں کی چمپا کھلی

    اور تو چپ رہا

    تیرے ماتھے پہ مسکان کا عطر چھڑکا گیا

    اور تو چپ رہا

    میری ہنڈیا جلی

    میرا چولہا بجھا

    میری جھولی سے حرف دعا گر گیا

    میرے بچے تو لب کھولتا کیوں نہیں

    بولتا کیوں نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے