Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بوسکی

گلزار

بوسکی

گلزار

MORE BYگلزار

    وقت کو آتے نہ جاتے نہ گزرتے دیکھا

    نہ اترتے ہوئے دیکھا کبھی الہام کی صورت

    جمع ہوتے ہوئے اک جگہ مگر دیکھا ہے

    شاید آیا تھا وہ خوابوں سے دبے پاؤں ہی

    اور جب آیا خیالوں کو بھی احساس نہ تھا

    آنکھ کا رنگ طلوع ہوتے ہوئے دیکھا جس دن

    میں نے چوما تھا مگر وقت کو پہچانا نہ تھا

    چند تتلائے ہوئے بولوں میں آہٹ بھی سنی

    دودھ کا دانت گرا تھا تو وہاں بھی دیکھا

    بوسکی بیٹی مری چکنی سی ریشم کی ڈلی

    لپٹی لپٹائی ہوئی ریشمی تانگوں میں پڑی تھی

    مجھ کو احساس نہیں تھا کہ وہاں وقت پڑا ہے

    پالنا کھول کے جب میں نے اتارا تھا اسے بستر پر

    لوری کے بولوں سے اک بار چھوا تھا اس کو

    بڑھتے ناخونوں میں ہر بار تراشا بھی تھا

    چوڑیاں چڑھتی اترتی تھیں کلائی پہ مسلسل

    اور ہاتھوں سے اترتی کبھی چڑھتی تھیں کتابیں

    مجھ کو معلوم نہیں تھا کہ وہاں وقت لکھا ہے

    وقت کو آتے نہ جاتے نہ گزرتے دیکھا

    جمع ہوتے ہوئے دیکھا مگر اس کو میں نے

    اس برس بوسکی اٹھارہ برس کی ہوگی

    مأخذ :
    • کتاب : Pukhraj (Pg. 53)
    • Author : Gulzar
    • مطبع : Roopa Publications India Pvt. (2014)
    • اشاعت : 2014

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے