Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بڑھاپا

منظر لطیف

بڑھاپا

منظر لطیف

MORE BYمنظر لطیف

    اپنی جوانی سے تنگ آ کر

    میں نے بڑھاپے کو خط لکھ دیا ہے

    میں نے اپنے تخیل سے ایک عورت

    تخلیق کی ہے بالکل

    ویسی جیسی مجھے چاہیے تھی

    میں نے ایک کمرہ دریافت کر لیا ہے

    جہاں ایک زندہ قبر میں

    میں نے اپنے سارے راز دفنا دئے ہیں

    میں اپنے دکھوں کو اکٹھا کر کے

    ایک نئی نظم کی بنیاد رکھوں گا

    اور اسے گنگناتے ہوئے

    خود کو ایک بوسے سے نوازوں گا

    سوچتا ہوں میں ایک آخری ملاقات کروں

    اپنی جوانی سے اور اسے بڑھاپے سے ملواؤں

    لیکن ڈر ہے کہیں وہ خفا ہو کر میرے

    سارے راز نہ کھول دے

    میری زندگی بھی مجھ سے تنگ آ کر

    گھر کی دہلیز پر دھرنا دئے بیٹھی ہے

    وہ ایک خوش گوار شروعات کا

    مطالبہ کر رہی ہے

    گلی کے کنارے بیٹھے فقیر کے

    چہرے سے زندگی کی

    حیوانیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے

    میں اب وہ گالی ایجاد کرنا چاہتا ہوں

    جو میں زندگی کی حیوانیت

    کو تحفہ کر سکوں

    شاید اب تمام اداس لوگوں کو

    ایک نئے جزیرے کی طرف ہجرت کرنی چاہیے

    اور خوشیوں کا ایک پرچم اس پر لہرا کر

    غموں کو ایک بوسے کے ساتھ

    الوداع کہنا ہوگا

    مگر سپنے دیکھ کر خود کو

    دلاسہ دینے کی عادت

    میں اب ترک کر چکا ہوں

    دروازے کی دستک نے مجھے اور

    اداس کر دیا ہے

    پہلی بار میرے خط کا جواب

    اتنے جلدی آ گیا

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    ગુજરાતી ભાષા-સાહિત્યનો મંચ : રેખ્તા ગુજરાતી

    મધ્યકાલથી લઈ સાંપ્રત સમય સુધીની ચૂંટેલી કવિતાનો ખજાનો હવે છે માત્ર એક ક્લિક પર. સાથે સાથે સાહિત્યિક વીડિયો અને શબ્દકોશની સગવડ પણ છે. સંતસાહિત્ય, ડાયસ્પોરા સાહિત્ય, પ્રતિબદ્ધ સાહિત્ય અને ગુજરાતના અનેક ઐતિહાસિક પુસ્તકાલયોના દુર્લભ પુસ્તકો પણ તમે રેખ્તા ગુજરાતી પર વાંચી શકશો

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے