بڑھاپا
یوں گماں ہو رہا ہے میرے ندیم
جیسے اب گلستاں میں رنگ نہیں
جیسے اب دل میں کچھ امنگ نہیں
آسمان بدلیوں کی زد میں ہے
زرد آلود ہیں فضائیں بھی
سرخ سورج کی کپکپاتی کرن
چھو رہی ہے افق کے سائے کو
پھیلتی جا رہی ہے شب کی لکیر
صحن زنداں کے چار پایوں پر
ڈوبتی میری خوابیدہ آنکھیں
دیکھتی جاتی ہیں پرانے خواب
گزرے ایام کے ادھورے خواب
زندگی سے بھرے سسکتے خواب
دست و بازو ہیں کتنے پژمردہ
نبض ہستی ہے کتنی آہستہ
ایک دل ہے کہ دھڑکے جائے ہے
جیسے گرداب تا سفینہ کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.