روز ہی بڑھیا اٹھ کر کیوں کہتی ہے
پیاس لگی ہے
پانی ڈالتے ڈالتے مگ سے آ جاتی ہے
گلاس گراؤ گے تم
ہاتھ تمہارے کانپ رہے ہیں
جان جلا رکھی ہے اس نے
خراٹے کیا میں لیتا ہوں
ناک تو اس کی پھراتی ہے
آدھی رات کو اٹھ کر کہتی ہے کہ پنکھا بند کرو ناں ٹھنڈ
لگتی ہے
پاؤں مار کے خود ہی تو چادر پھینکی تھی
پاؤں پلنگ پہ مار کر پیر سجا رکھا ہے
ساری رات دباتا ہوں
پین کلر کھا کھا کے بھی اب اوب گیا ہوں
ساری عمر جلایا اس نے
ایک برس ہونے کو آیا
سیڑھی پر پھسلی تھی تو سر پھوڑ لیا تھا
اپنے ہاتھ سے آگ کے اوپر رکھ کر آیا تھا میں اس کو
اور کہا تھا تو چل میں بھی آتا ہوں
پر جائے تب ناں
ساری رات مرے بستر پر کروٹیں لیتی رہتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.