Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بڑھیا

گلزار

بڑھیا

گلزار

MORE BYگلزار

    روز ہی بڑھیا اٹھ کر کیوں کہتی ہے

    پیاس لگی ہے

    پانی ڈالتے ڈالتے مگ سے آ جاتی ہے

    گلاس گراؤ‌ گے تم

    ہاتھ تمہارے کانپ رہے ہیں

    جان جلا رکھی ہے اس نے

    خراٹے کیا میں لیتا ہوں

    ناک تو اس کی پھراتی ہے

    آدھی رات کو اٹھ کر کہتی ہے کہ پنکھا بند کرو ناں ٹھنڈ

    لگتی ہے

    پاؤں مار کے خود ہی تو چادر پھینکی تھی

    پاؤں پلنگ پہ مار کر پیر سجا رکھا ہے

    ساری رات دباتا ہوں

    پین کلر کھا کھا کے بھی اب اوب گیا ہوں

    ساری عمر جلایا اس نے

    ایک برس ہونے کو آیا

    سیڑھی پر پھسلی تھی تو سر پھوڑ لیا تھا

    اپنے ہاتھ سے آگ کے اوپر رکھ کر آیا تھا میں اس کو

    اور کہا تھا تو چل میں بھی آتا ہوں

    پر جائے تب ناں

    ساری رات مرے بستر پر کروٹیں لیتی رہتی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے