یہ میرے دل کی پگڈنڈی پہ چلتی نظم ہے کوئی
کہ سیل وقت کی بھٹکی ہوئی اک لہر سا لمحہ
جو آنچل پر ستارے اور ان آنکھوں میں آنسو ٹانک دیتا ہے
ستاروں کی چمک
اور آنسوؤں کی جھلملاہٹ میں
کسی احساس گم گشتہ سے لکھا باب ہے شاید
کوئی سیلاب ہے شاید
یا اک بے نام سی رسم تعلق کا تراشا خواب ہے شاید
جو آنکھوں میں اترتے ہی
کبھی چپ کی سرنگ اور برف سانسوں کی لڑی میں جھولتا ہے
اور کبھی بہتا ہے سچ بن کر
لہو کی ہر روانی میں
نظر سے جھانکتی اک عمر جیسی رائیگانی میں
مگر
دل کی تہوں میں اک خلش سی کسمساتی اور کہتی ہے
یہ سچ کیسا ہے کہ
جلتے ہوئے دل کو گماں تک بھی جو چھاؤں کا نہ دے پائے
یہ کیسا سچ ہے
جس کی تھام کر انگلی کوئی رستوں میں کھو جائے
- کتاب : Quarterly Tasteer Lahore (Pg. 169)
- Author : Naseer Ahmed Nasir
- مطبع : Roon No.1 1st Floor, Awan Palaza, Shadman Market (7,8, October 98 To March 1999)
- اشاعت : 7,8, October 98 To March 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.