چلو اس کوہ پر اب ہم بھی چڑھ جائیں
جہاں پر جا کے پھر کوئی بھی واپس نہیں آتا
سنا ہے اک ندائے اجنبی باہوں کو پھیلائے
جو آئے اس کا استقبال کرتی ہے
اسے تاریکیوں میں لے کے آخر ڈوب جاتی ہے
یہی وہ راستہ ہے جس جگہ سایہ نہیں جاتا
جہاں پر جا کے پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا
جو سچ پوچھو تو ہم تم زندگی بھر ہارتے آئے
ہمیشہ بے یقینی کے خطر سے کانپتے آئے
ہمیشہ خوف کے پیراہنوں سے اپنے پیکر ڈھانکتے آئے
ہمیشہ دوسروں کے سائے میں اک دوسرے کو چاہتے آئے
برا کیا ہے اگر اس کوہ کے دامن میں چھپ جائیں
جہاں پر جا کے پھر کوئی کبھی واپس نہیں آتا
کہاں تک اپنے بوسیدہ بدن محفوظ رکھیں گے
کسی کے ناخنوں ہی کا مقدر جاگ لینے دو
کہاں تک سانس کی ڈوری سے رشتے جھوٹ کے باندھیں
کسی کے پنجۂ بے درد ہی سے ٹوٹ جانے دو
پھر اس کے بعد تو بس اک سکوت مستقل ہوگا
نہ کوئی سرخ رو ہوگا، نہ کوئی منفعل ہوگا
- کتاب : Shaam Kaa Phahlaa Taaraa (Pg. 27)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.