بلبل اور شاعر
اے عندلیب گلشن میں ہوں ترا فدائی
اس صوت جاں فزا کی اللہ رے دلربائی
بندہ سمجھ مجھے تو حلقہ بگوش اپنا
تجھ سے کبھی نہ ہوں گا میں طالب رہائی
چھپ کر چمن میں اکثر گلبن کی آڑ سے بھی
پہروں سنی ہے تیری جاں بخش خوشنوائی
مردہ دلوں میں اکثر پھونکی ہے روح تو نے
ہم نے تری صدا کی دیکھی ہے جاں فزائی
اے نغمہ سنج تجھ پر ہے ختم نغمہ سنجی
اک بات میں نے لیکن تجھ میں کبھی نہ پائی
تیری صدائے دل کش پہنچی نہ دور ہرگز
دنیا میں ہر جگہ پر اس کی نہیں رسائی
ممکن نہیں یہ تجھ سے ایسا ترانہ گونجے
بیٹھی رہے یہیں تو لیکن زمانہ گونجے
اے نکتہ سنج شاعر یہ تو ہے کام تیرا
ایسا ترانہ دیکھا بے شک کلام تیرا
کچھ ایسی تان چھیڑی محظوظ ہو گئے سب
ممنون ہو رہا ہے ہر خاص و عام تیرا
زلف سخن کی تیری اللہ ری رسائی
ہر سو بچھا ہوا ہے دنیا میں دام تیرا
تیرا کلام کیا ہے تسخیر کا عمل ہے
ہندو ہو یا مسلماں ہر اک ہے رام تیرا
سرشار ہے زمانہ اس بادۂ سخن سے
دنیا کی محفلوں میں چلتا ہے جام تیرا
آوازہ تیرا پہنچا یونان میں عجم میں
واصف ہے روم تیرا مداح شام تیرا
تو ایشیا میں بیٹھا کرتا ہے نکتہ سنجی
پہنچا ہے جا کے یورپ لیکن کلام تیرا
چھوٹا نہیں ابھی تک پابندیٔ وطن سے
غربت میں کیسے پہنچا باسطؔ یہ نام تیرا
تیرے شکستہ پر میں پرواز بھی نہیں ہے
ایسی رسا تو تیری آواز بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.