Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلبل و پروانہ

سرور جہاں آبادی

بلبل و پروانہ

سرور جہاں آبادی

MORE BYسرور جہاں آبادی

    گرا رہا ہے ترا شوق شمع پر تجھ کو

    مجھے یہ ڈر ہے نہ پہنچے کہیں ضرر تجھ کو

    فروغ شعلہ کہاں اور فروغ حسن کہاں

    ہزار حیف کہ اتنی نہیں خبر تجھ کو

    تڑپ تڑپ کے جو بے اختیار کرتا ہے

    نہیں ہے آگ کے شعلہ سے آہ ڈر تجھ کو

    یہ ننھے ننھے پر و بال یہ ستم کی تپش

    ملا ہے آہ قیامت کا کیا جگر تجھ کو

    قریب شمع کے آ کر جو تھرتھراتا ہے

    نہیں ہے جان کے جانے کا غم مگر تجھ کو

    ملے گی خاک بھی ڈھونڈے نہ تیری محفل میں

    صبا اڑائے پھرے گی دم سحر تجھ کو

    سمجھ نہ شمع کو دل سوز عافیت دشمن

    جلا کے آہ رہے گی یہ مشت پر تجھ کو

    نہیں ہے تو ابھی سوز و گداز کے قابل

    نہیں ہے عشق کی عرض و نیاز کے قابل

    تپش یہ بزم میں فانوس پر نہیں اچھی

    کہ آگ لاگ کی او بے خبر نہیں اچھی

    کڑی ہے آنچ محبت کی شمع محفل سے

    لگاوٹیں ارے تفتہ جگر نہیں اچھی

    تڑپ تڑپ کے نہ دیوانہ وار شمع پہ گر

    تپش یہ شوق کی، او مشت پر نہیں اچھی

    یہ جاں گدازئ سوز وفا سر محفل

    کہیں نہ ہو ترے جی کا ضرر نہیں اچھی

    لڑا نہ شمع سے آنکھیں کہ ہے عدو تیری

    تری نگاہ محبت اثر نہیں اچھی

    یہ ننھے ننھے پروں کی تڑپ یہ بیتابی

    حریف شوخئ برق نظر نہیں اچھی

    یہ پر سمیٹ کے فانوس پر ترا گرنا

    یہ بے خودی ارے شوریدہ سر نہیں اچھی

    چمن میں چل کہ دکھاؤں بہار شاہد گل

    نظر فریب ہیں نقش و نگار شاہد گل

    میں بو الہوس نہیں سمجھا ہے تو نے کیا مجھ کو

    پسند شاہد گل کی نہیں ادا مجھ کو

    فراق گل میں میں منت کش فغاں ہوں دریغ

    یہ داغ سوز جدائی نہ دے خدا مجھ کو

    دل گداختہ لے کر ازل سے آیا ہوں

    بنایا بزم میں ہے سوز آشنا مجھ کو

    جلے وہ بزم میں چپ چاپ اور میں نہ جلوں

    بعید عشق سے ہے ہو غم فنا مجھ کو

    تری نگاہ میں جاں سوز ہے جو اے بلبل

    وہ آہ آگ کا شعلہ ہے جاں فزا مجھ کو

    کھلا ہے تجھ پہ ابھی آہ راز عشق کہاں

    تو بو الہوس ہے، تجھے امتیاز عشق کہاں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے