Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بُرادہ اڑ رہا ہے

رفیق سندیلوی

بُرادہ اڑ رہا ہے

رفیق سندیلوی

MORE BYرفیق سندیلوی

    برادہ اڑ رہا ہے

    ترمرے سے ناچتے ہیں

    دیدۂ نمناک میں

    براق سائے رینگتے ہیں

    راہداری میں

    برادہ اڑ رہا ہے

    ناک کے نتھنے میں

    نلکی آکسیجن کی لگی ہے

    گوشۂ لب رال سے لتھڑا ہے

    ہچکی سی بندھی ہے

    اک غشی ہے

    میرا حاضر میرے غائب سے جدا ہے

    کیا بتاؤں ماجرا کیا ہے!

    زمانوں قبل ہم دونوں کا رستہ

    پوٹلی میں ماں کے ہاتھوں کا پکا کھانا

    کتابیں اور بستہ ایک تھے

    کڑیوں کے رخنوں میں

    ہمارے ساتھ چڑیاں

    رات دن بسرام کرتی تھیں

    ہماری مشترک چہکار تھی

    درزی سے کپڑے ایک جیسے سل کے آتے

    ایک سے جوتے پہنتے

    بوندا باندی میں اکٹھے ہی نہاتے

    ہم جدھر جاتے ہمیشہ ساتھ جاتے

    رات جب ڈھلتی

    تو سنتے تھے کہانی

    صحن میں رکھے ہوئے مٹکے کا پانی

    پیڑ کی چھتری

    ستاروں سے مزین آسماں

    ہانڈی کی خوشبو

    اور وریدوں کا لہو

    المختصر خوابوں کی دنیا ایک تھی

    اک دوسرے کا حاضر و غائب تھے

    ہم جڑواں تھے

    اعضا و عناصر میں دوئی ناپید تھی

    سینے سے سینہ

    دل سے دل

    ماتھے سے ماتھا منسلک تھا!

    کیا بتاؤں

    کس طرح بجلی لپک کر تار سے نکلی

    کنارے اپنا دریا چھوڑ کر رخصت ہوئے

    تکلے کا دھاگا کس طرح ٹوٹا

    سرہانے خواب جو رکھے تھے

    کب بدلے گئے

    زینہ کدھر کو مڑ گیا

    وہ کون سا ساماں تھا

    جس کے پھینکنے پر

    دل تو راضی تھا

    مگر جس کے اٹھانے سے کمر دکھتی نہ تھی

    کس درد کی پرچھائیں تھی

    جو مظہر و شے سے نکلنا چاہتی تھی

    دھند جو دیوار کے دونوں طرف تھی

    اس کا قصہ کیا سناؤں!

    کیا بتاؤں

    وقت نے جب تختۂ آہن پہ رکھ کر

    تیز رو آرا چلایا تھا

    ہمیں ٹکڑوں میں کاٹا تھا

    اسی دن سے برادہ اڑ رہا ہے

    پیڑ کے سوکھے تنے سے

    چھت کی کڑیوں سے

    کتابوں اور خوابوں سے

    برادہ اڑ رہا ہے

    میرا حاضر میرے غائب سے جدا ہے!!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے