Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بس کا سفر

سید محمد جعفری

بس کا سفر

سید محمد جعفری

MORE BYسید محمد جعفری

    ان ہی سے پوچھتا ہوں میں سفر کرتے ہیں جو بس میں

    کہ دے دیتے ہو اپنی زندگی کیوں غیر کے بس میں

    یہ بس وہ ہے کہ بس ہو جائے جب موٹر تو بنتی ہے

    سڑک پر روٹھ جائے تو بڑی مشکل سے منتی ہے

    یہ اکثر بیٹھنے والوں کے دھکوں سے کھسکتی ہے

    کبھی کشتی میں دریا ہے کبھی دریا میں کشتی ہے

    سفر کرتے ہیں اس میں جب براتی اور دلہن دولہا

    تو بن جاتی ہے موٹر جائداد غیر منقولا

    اور اس کے بعد اگر تاریک ہے شب دور منزل ہے

    تو کرتے ہیں طواف اس کا وہ مجنوں جن کی محمل ہے

    کلینر سے یہی کہتا ہے شوفر ہو کے بچارا

    ''کہ کس نکشود و نکشاید بحکمت ایں معمہ را''

    اگر اس وقت میں سردی بھی لگ جائے تو کیا غم ہے

    ''یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے''

    جو رک جائے رواں کیوں ہو جو بڑھیا ہے جواں کیوں ہو

    ''ہوئی یہ دوست جن کی دشمن ان کا آسماں کیوں ہو''

    براتی کھینچتے یہ جائداد آتے ہیں شہروں میں

    جو رستہ چند گھڑیوں کا ہے وہ کٹتا ہے پہروں میں

    ذرا سے ایک پنکچر سے بگڑتا ہے سنگھار اس کا

    ہوا پر جس کی ہستی ہو بھلا کیا اعتبار اس کا

    غبار اور گرد کا اور تیل کی بو کا خزینہ ہے

    یہ موٹر کار اور ''گڈے'' کی اولاد نرینہ ہے

    ملی گڈے سے رعنائی و زیبائی وراثت میں

    خر دجال سے ملتی ہے صورت میں ملاحت میں

    سماتے ہیں پھر اس میں ٹھس کے یوں بے لطف و آسائش

    نہیں رہتی ہے نالوں کے نکلنے کی بھی گنجائش

    بسوں کی چھت پہ لد کر دودھ کے برتن جو آتے ہیں

    سروں پر شیر کا باران رحمت وہ گراتے ہیں

    وہ ناداں ہیں جو اس بارش پہ ناک اور بھوں چڑھاتے ہیں

    صلے میں سخت جانی کے یہ جوئے شیر پاتے ہیں

    پڑا ہوگا بسوں میں آپ کو ایسوں سے بھی پالا

    اٹھی کھجلی تو اپنے ساتھ ساتھی کو کھجا ڈالا

    مأخذ :
    • کتاب : Teer-e-Neem Kash (Pg. 114)
    • Author : Sayed Mohammad Jafri
    • مطبع : Sang-e-Meel Publications, Lahore (P.k.) (2007)
    • اشاعت : 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے