بس کے مسافر
تیسری دنیا کے ہم باسی
بس کے مسافر
سیٹ پر بیٹھے
اونگھتے سوتے
شیشے کی کھڑکی سے باہر
بھاگتے منظر دیکھ رہے ہیں
کیا کچھ دیکھیں
کہاں رکیں
اور کن رستوں پر ہم جائیں
فیصلہ اس کا
تو چالک کے ہاتھوں میں ہے
اور یہ چالک
پہلی دنیا کا اک لیڈر
بے حد چالو چلتا پرزہ
صدیوں سے اک فرضی منزل
کا دھندلا سا خواب دکھا کر
اور تحفظ کا جھوٹا احساس دلا کر
خود کو سیوک داس بتا کر
اسٹیرنگ پر مضبوطی سے ہاتھ جما کر
ہم کو چاروں سمت گھماتا پھرتا ہے
ہم ہیں اتنے بھولے بھالے
اپنی آسائش کی خاطر
اپنی آزادی کا سودا کر لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.