بت تراش
اک فسوں کار بت تراش ہوں میں
زندگی کی طویل راتوں کو
بار ہالے کے تیشۂ افکار
بت تراشے ہیں سینکڑوں میں نے
ترے سانچے میں ڈھالنے کے لیے
چاند سے نور مرمریں لے کر
تیرا سیمیں بدن تراش لیا
مہر سے تاب آتشیں لے کر
ترے رنگیں لبوں کا روپ دیا
لے کے توبہ کی عنبریں سائے
تیری زلفوں کے بال مہکائے
گھوم کر خلد کی فضاؤں میں
سرمدی سر خوشی اٹھا لایا
رنگ بھر کر تری اداؤں میں
ابدی راحتوں کو شرمایا
لے کے سیمائے حور کی تقدیس
چھین کر میں نے قدسیوں کا وقار
زندگی دی تری نگاہوں کو
اور بنائیں تری حسیں آنکھیں
نظر بد کہیں نہ لگ جائے
میں نے تاروں سے چھین لیں آنکھیں
پھر بھی میں تجھ سے دور دور رہا
پھر بھی تجھ سے نہ مل سکیں آنکھیں
یوں تو اک کہنہ بت تراش ہوں میں
زندگی کی طویل راتوں کو
بار ہالے کے تیشۂ افکار
بت تراشے ہیں سینکڑوں میں نے
بت تراشے ہیں توڑ ڈالے ہیں
- کتاب : (Sau Baar Chaman Mahka)Kulliyat-e- Sufi Tabassum (Pg. 268)
- Author : Sufi Ghulam Mustafa Tabassum
- مطبع : Alhamd Publications, Lahore (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.