بوڑھا وقت ہمارا استقبال کرتا ہے
عرشۂ خاک سے، میں نے ہاتھوں میں مٹی بھری
اور ہوا میں اچھالی
بہت دور تک خاک اڑتی گئی
دیر تک میں نے بے معنی نظارے کو کائناتی حوالوں سے ماپا
کبھی طول اور عرض میں اس کو رکھا
ابھرے پپوٹوں،
کبھی بند آنکھوں سے دیکھا!
وہ سوچا جو دیکھا نہیں جا سکا!
ہوا خاک تھی یا ہوا میں تھی خاک۔۔۔!
گرد کی مٹھیوں سے ہوا چھن رہی تھی
عرشۂ خاک کی گود۔۔۔ پھر بھر رہی تھی
آب وقت آسماں کی طرف بڑھنے کی کوششوں میں
زمیں کے پیالے میں گرتا گیا
کوئی آہستہ سے بوڑھا ہوتا گیا
سوچتے سوچتے
کپکپی سی مرے ہونٹوں کے نقرئی دائروں میں اترتی گئی
امر بیل کی طرح ہاتھوں سے رعشہ لپٹنے لگا
رفتہ رفتہ۔۔۔ سمٹنے لگے۔۔۔ عرشۂ خاک پر
منتشر گرد، میں اور ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.