یادوں کے کپ میں چند دکھوں اور
کسی کے جھوٹے وعدوں کی تکلیفوں
کو پینے کے علاوہ
میرے بس میں کچھ بھی نہیں
شاید میرا چہرہ
اب بانجھ پن کا شکار ہو چکا
ہے جو لاکھ کوششوں کے بعد بھی
مسکراہٹ کو جنم دینے میں ناکام ہے
میری قسمت بھی مجھے مصنوعی
خوشیوں سے نوازتی رہتی ہے
جو مجھے سکون دلانے
کی ایک ناکام کوشش ہے
گاؤں میں موجود وہ بوڑھا جو پرانی
جنگوں کے قصے سنا کر
وقت گزارنے میں میری مدد کرتا تھا
وہ بھی وفات پا چکا ہے
میں چاہتا ہوں کے میری قسمت
حاملہ ہو تاکہ وہ ایک
حقیقی اور خوب صورت خوشی
کو جنم دے سکے
مگر شاید یہ قسمت
اب بوڑھی ہو چکی ہے شاید کسی
غم نے اسے اتنا بوڑھا کر دیا ہے
کہ یہ اب چاہ کر بھی کسی
خوشی کو جنم نہیں دے سکتی
وہ تتلی جو ہر شام باغ میں کسی سے
ملنے آتی تھی آج میں نے دیر تک
اس کا انتظار کیا لیکن وہ نہیں آئی
میں نے باغ میں سارا وقت
خود کو دیا خود سے باتیں کیں خود کو
مسکراہٹ کا ایک مصنوعی تحفہ دیا
خود کے ساتھ بیٹھ کر سگریٹ پی
باغ سے واپسی پر میں نے ٹرین کو دیکھا
جو تیزی سے بھاگ رہی تھی
شاید اسے کسی سے ملنے جانا تھا
یا کوئی اس کے انتظار میں بیٹھا تھا
کہیں اس ٹرین کا اس تتلی کا
اور بوڑھی قسمت کا تعلق
محبت سے تو نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.