میری محبوب یہ آنسو ہیں کہ موتی رخ پر
ان کو اس طرح نہ بیکار گنوا مان بھی جا
ابھی جلنے دے یہ سینہ ابھی پھٹنے دے دماغ
آتش غم کو نہ اشکوں سے بجھا مان بھی جا
یہ نہیں ہے کہ میں اس درد سے آگاہ نہیں
تو غم دہر پہ روتی ہے پتا ہے مجھ کو
جانتا ہوں میں کہ اس غم کی حقیقت کیا ہے
یہی غم اور اسی شدت سے ہوا ہے مجھ کو
ہاں مگر ہم ہی نہیں اس کے شکنجے کے شکار
اپنی ہی طرح زمانے میں حزیں اور بھی ہیں
اپنے سینے ہی نہیں رنج و الم کے مدفن
درد کے راز تو پوشیدہ کہیں اور بھی ہیں
ہاتھ پر ہاتھ دھرے سب ہوں اگر گریہ کناں
پھر ان اشکوں کا کرے کون مداوا آخر
کس طرح دکھ یہ ٹلیں زخم بھریں داغ مٹیں
ان تمناؤں کو دے کون سہارا آخر
آج بے بس ہیں تو کیا آج ہیں مجبور تو کیا
بے بسی ہی پہ نہیں ختم کہانی اپنی
غم کے شعلوں کو ہوا دے کے اگر تیز کریں
رنگ لائے گی یہی شعلہ فشانی اپنی
خود کشی قبر میں بھیجے گی ہمیں غم کو نہیں
مرگ ہستی میں کہاں ہے غم ہستی کا علاج
قبر میں لاشیں ہی لاشیں ہیں تمناؤں کی
موت کے پاس کہاں اپنی غریبی کا علاج
غم کے ذروں کو سمیٹوں کہ بڑے کام کے ہیں
یہ سمٹ جائیں تو ہو جائے ہمالہ پیدا
درد کی آگ کو سینے میں وبا رہنے دو
جب یہ بھڑکے گی تو کر دے گی اجالا پیدا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.