کلنڈر
دھیان کی دیواروں سے
گئے دنوں کی یادیں کیسے اتاروں
اس کلنڈر میں جتنی تصویریں ہیں
سب مجھ کو جان سے پیاری ہیں
اس میں پہلی تصویر جو ہے
یہ میرا سہما سہما خوف زدہ بچپن
جس کے پس منظر میں جیون
سوتیلی ماؤں جیسی سفاکی سے مجھ کو تکتا ہے
محرومی میرے گال مسل کر
روٹی کا ٹکڑا دیتی ہے
اور بھوک ٹہوکا دیتی ہے
اس میں دوجی تصویر جو ہے
یہ سبز لڑکپن کی دہلیز پہ
ننگے پاؤں
پھٹے لبادے
خوابوں کی اجلی پریوں کی سنگت میں
اک بچی دوڑی جاتی ہے
اک خواہش اڑتی جاتی ہے
رنگین غباروں کی صورت
جو ہاتھوں سے چھٹ جاتے ہیں
اس میں اگلی تصویر جو ہے
یہ بھور سمے کی دوری پر
اک بستی کی
جس بستی میں
اک آنگن ہے
جس آنگن میں
اک پھول سدا سے کھلا ہوا
اک آگ مسلسل روشن ہے
وہ آگ
کہ جس کو ہجر کی اندھی راتیں بھی کجلا نہ سکیں
وہ پھول
کہ جس کو دکھ کی گرم ہوائیں بھی کمھلا نہ سکیں
ان تصویروں میں زندہ ہے
ان تصویروں میں روشن ہے
- کتاب : Kunj piile phuulo.n kaa (Pg. 48)
- Author : Ishrat aafre.n
- مطبع : Maktaba diin-o-adab (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.