ٹوٹتی
ٹوٹ کر ریزہ ریزہ سمٹتی ہوئی ساعتوں
کی طرح کوئی سطح سادہ نہیں
ایک وقفہ کا دامن بھی دھبوں سے
خالی نہیں
یہ نظر کا نہیں اصل میں
اک تضاد نظر کا کرشمہ ہے
ورنہ یہ اوراق مہتاب بھی
جتنے لگتے ہیں اجلے نہیں
منہ کھلی اور لڑھکتی ہوئی رات سے
لمحہ لمحہ ابلتی ہوئی روشنائی زیادہ
سیہ ہے
وہی کوئلے
جب شروعات تقریب کے
دھیمے دھیمے سلگتے الاؤ میں جلنے لگیں
اس گھڑی
اور جب بیچ کے مرحلہ میں دہکنے لگیں
اس گھڑی
اور جب ختم تقریب کی راکھ میں
آنکھ ملنے لگیں
اس گھڑی بھی
سفیدی کا خالص تصور نہیں
اپنی مرضی کی بے داغ تصویر کے واسطے
کینوس کوئی سادہ نہیں
- کتاب : 1971 ki Muntakhab Shayri (Pg. 49)
- Author : Kumar Pashi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : P.K. Publishers, New Delhi (1972)
- اشاعت : 1972
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.