چاند آج کی رات نہیں نکلا
چاند آج کی رات نہیں نکلا
وہ اپنے لحافوں کے اندر چہرے کو چھپائے بیٹھا ہے
وہ آج کی رات نہ نکلے گا
یہ رات بلا کی کالی رات
تارے اسے جا کے بلائیں گے
صحرا اسے آوازیں دے گا
بحر اور پہاڑ پکاریں گے
لیکن اس نیند کے ماتے پر کچھ ایسا نیند کا جادو ہے
وہ آج کی رات نہ نکلے گا
یہ رات بلا کی کالی رات
مغرب کی ہوائیں چیخیں گی بحر اپنا راگ الاپے گا
سائیں سائیں
تاریکی میں چپکے چپکے سنسان بھیانک ریتے پر
بڑھتا بڑھتا ہی جائے گا
موجوں کی مسلسل یورش میں
وہ گیت برابر گاتے ہوئے
جو کوئی نہیں اب تک سمجھا
سبزے میں ہوئی کچھ جنبش سی
وہ کانپا
آہیں بھرنے لگا
چاند آج کی رات نہیں نکلا
بھیڑیں سر نیچے ڈالے ہوئے
چپ چاپ آنکھوں کو بند کئے
میداں کی اداس خموشی میں فطرت کی کھلی چھت کے نیچے
کیوں سہمی سہمی پھرتی ہیں
اور باہم سمٹی جاتی ہیں
چاند آج کی رات نہیں نکلا
چاند آج کی رات نہ نکلے گا
- کتاب : Muntakhab Shahkar Nazmon Ka Album) (Pg. 81)
- Author : Munavvar Jameel
- مطبع : Haji Haneef Printer Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.