چاند اور سورج
ابر سیہ کی فرسودہ وہ چادر
تاریک رکھتی کب تک یہ منظر
طلعت پہ ظلمت کیا غالب آتی
کھلتے نہ کب تک فطرت کے جوہر
دامن گھٹا کا خود چاک کرکے
دیکھو وہ نکلا ماہ منور
یہ خاص مظہر مہر مبیں کا
کتنا حسیں ہے اللہ اکبر
جو روپ اس کا وہ روپ اس کا
اتنا مشابہ چہرہ ہے کس کا
مظہر جلالی مظہر جمالی
دونوں کی صورت ہے بھولی بھالی
دونوں سبک رواں کی روش سے
ظاہر نہیں ہے آشفتہ حالی
تابندہ ان کے فیض اثر سے
بزم خیالی بزم مثالی
دن اس سے تاباں رات اس سے روشن
زرکار سند کب دیکھی خالی
نظریں ہیں ان پر حسن اتم کی
جلووں سے اس کے شان ان کی چمکی
خوبی سے کوئی کب ہے معرا
قدرت کا شاہد ہے ذرہ ذرہ
لیکن ہے ان کی شان اور ہی کچھ
ارض و سما کو ہے ان پہ غرہ
آئے گہن میں بھی یہ تو کیا غم
ذات ان کی ظلمت سے ہے مبرا
ہیں میرے روز و شب ان سے دل کش
ہوتا ہوں ان سے خوش روزمرہ
کہتی ہے عشرت میری نظر کی
لے لو بلائیں شمس و قمر کی
خوش کن جب ان کا جاہ و حشم ہو
ذوق نظر پھر کیوں میرا کم ہو
بالغ نظر ہوں اس سے نہ کیوں خوش
کل نوریوں کی ضو جس میں ضم ہو
ہوں دیدہ ور کیوں اس سے نہ شاداں
تاروں کا باقی جس سے بھرم ہو
ان کی نمود ظلمت ربا پر
پرتو فگن جب نور قدم ہو
ہو چاند مدھم یا ماند سورج
چمکیں گے یوں ہی یہ چاند سورج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.