چاند چھپنے لگا
چلو گھر چلیں چاند چھپنے لگا ہے
سمندر بھی لگتا ہے سونے چلا ہے
ہواؤں کی رفتار تھم سی گئی ہے
نہ آئے گا کوئی سحر ہو چلی ہے
نہ اب پاس میں کوئی پتھر بچا ہے
نہ اب بازوؤں میں اثر رہ گیا ہے
سڑک کی سبھی روشنی بجھ گئی ہے
اندھیرا ہٹا راہ دکھنے لگی ہے
نہ آہٹ ہے کوئی نہ کوئی بھرم ہے
تھکی آرزو اور بوجھل قدم ہے
نظر پر بغاوت اثر کر رہی ہے
زمیں بھیگ کر تر بہ تر ہو چلی ہے
چلو گھر چلیں چاند چھپنے لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.