Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چاند کے تمنائی

ابن انشا

چاند کے تمنائی

ابن انشا

MORE BYابن انشا

    شہر دل کی گلیوں میں

    شام سے بھٹکتے ہیں

    چاند کے تمنائی

    بے قرار سودائی

    دل گداز تاریکی

    روح و جاں کو ڈستی ہے

    روح و جاں میں بستی ہے

    شہر دل کی گلیوں میں

    تاک شب کی بیلوں پر

    شبنمیں سرشکوں کی

    بیقرار لوگوں نے

    بے شمار لوگوں نے

    یادگار چھوڑی ہے

    اتنی بات تھوڑی ہے

    صد ہزار باتیں تھیں

    حیلۂ شکیبائی

    صورتوں کی زیبائی

    قامتوں کی رعنائی

    ان سیاہ راتوں میں

    ایک بھی نہ یاد آئی

    جا بجا بھٹکتے ہیں

    کس کی راہ تکتے ہیں

    چاند کے تمنائی

    یہ نگر کبھی پہلے

    اس قدر نہ ویراں تھا

    کہنے والے کہتے ہیں

    قریۂ نگاراں تھا

    خیر اپنے جینے کا

    یہ بھی ایک ساماں تھا

    آج دل میں ویرانی

    ابر بن کے گھر آئی

    آج دل کو کیا کہیے

    با وفا نہ ہرجائی

    پھر بھی لوگ دیوانے

    آ گئے ہیں سمجھانے

    اپنی وحشت دل کے

    بن لیے ہیں افسانے

    خوش خیال دنیا نے

    گرمیاں تو جاتی ہیں

    وہ رتیں بھی آتیں ہیں

    جب ملول راتوں میں

    دوستوں کی باتوں میں

    جی نہ چین پائے گا

    اور اوب جائے گا

    آہٹوں سے گونجے گی

    شہر دل کی پہنائی

    اور چاند راتوں میں

    چاندنی کے شیدائی

    ہر بہانے نکلیں گے

    آزمانے نکلیں گے

    آرزو کی گہرائی

    ڈھونڈنے کو رسوائی

    سرد سرد راتوں کو

    زرد چاند بخشے گا

    بے حساب تنہائی

    بے حجاب تنہائی

    شہر دل کی گلیوں میں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے