چاند سلطانہ
اخوت کے پرستاروں کی اک رنگین دنیا تھی
حریم نور و نغمہ بزم ناہید و ثریا تھی
وہ دنیا شمع آزادی کے پروانوں کی بستی تھی
جہاں فطرت سنورتی تھی جہاں مستی برستی تھی
وہ دنیا زندگی کے پھول برساتی ہوئی دنیا
ملائم نزہتوں کی رقص فرماتی ہوئی دنیا
جہاں اک سانس بھی لینے سے گھبراتے تھے ہنگامے
جلال بے اماں سے ڈر کے سو جاتے تھے ہنگامے
وہ دنیا رشک فردوس بریں معلوم ہوتی تھی
خدا کا شاہکار بہتریں معلوم ہوتی تھی
جہاں عشق و جنوں حسن و وفا کی راجدھانی تھی
محبت مسند آرا تھی محبت پر جوانی تھی
جہاں ایثار و خودداری کے پرچم لہلہاتے تھے
جہاں معصوم بچے موت سے آنکھیں لڑاتے تھے
مسلسل بادۂ آسودگی کے دور چلتے تھے
لہو سے پرورش پائے ہوئے ارماں نکلتے تھے
عدو جس کا خراب غم شکار نامرادی تھا
ہر اک ساحل نشیں جاں سوز طوفانوں کا عادی تھا
وہی گلشن اب اک ویرانۂ آباد ہے گویا
غلاف ساز میں لپٹی ہوئی فریاد ہے گویا
ابھی قلعے کی دیواروں میں وہ انوار باقی ہیں
ترے ذوق تپش کے مضمحل آثار باقی ہیں
یہ دیواریں تری جرأت کا افسانہ سناتی ہیں
ہنوز اس میں ہمالہ کی ادائیں پائی جاتی ہیں
ہنوز ان سرفروشوں کے ترانے ہیں فضاؤں میں
تری آواز پا محفوظ ہے اب تک ہواؤں میں
دل ویراں کو مدت سے ہے تیرا انتظار آ جا
خدارا اے بہادر انقلابی شہسوار آ جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.