چاندنی کہتی ہے
روز و شب
حلقۂ آفات ہیں
ہر لحظہ جواں
سلسلہ وقت کی گردش کا یہاں
سب ہیں پابندیٔ اوقات زمانہ میں مگن
جان و تن فہم و خرد ہوش و گماں
تم ہی تنہا نہیں اس سیل رواں میں مجبور
میں بھی جیتی ہوں یہاں خود سے گریزاں ہو کر
پھر بھی اک لمحے کی فرصت جو میسر آئے
دل وہیں چپکے سے دھڑکن کو جگا دیتا ہے
تار راتوں میں بکھرتی ہیں روپہلی کرنیں
چاندنی پچھلی ملاقاتوں کے آئینے میں
روز آئندہ سے ملتی ہے گلے
کہتی ہے
ان کہی باتوں کی خوشبو سے معطر رکھنا
اپنی آواز ابھی
زندگی کتنی ہی بے مہر سہمی
پھر بھی بہار آئے گی
آنکھوں میں بسائے رکھنا میرے انداز ابھی
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 210)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.