چاندنی رات میں
اور میں چاندنی رات میں سو گیا
دیکھتا کیا ہوں
پھیلی ہوئی چاندنی کے کنارے کنارے
کئی برق رفتار پرچھائیاں
جانے کب سے تعاقب کناں
سمت نا آشنا کی طرف ہیں رواں
اور میں آہستہ آہستہ آگے بڑھا
راہگیروں سے دامن بچاتا ہوا
حد آفاق سے جب گزرنے لگا
دیکھتا کیا ہوں
اک بے کراں بحر ہے آسماں سے زمیں تک محیط
جس میں ہر سایۂ تیز رو ڈوب کر
دھار لیتا ہے بھیگے اجالے کا روپ
میں بھی ڈوبا ہوں اس بحر میں بارہا
چاندنی کی جھلک بھی نہ پائی کہیں
جسم و جاں کی سیاہی ابھرتی رہی
اور ہر بار تاریک ماحول میں
آنکھ کھلتی رہی
چاندنی رات میں!!
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 65)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.