چاقو کا دستہ
میں ابھی چھوٹا تھا
کسی نے میرے ہاتھ میں چاقو تھما دیا
میں نے اپنی عمر کی لکیر کو
چھ جگہ سے کاٹ ڈالا
اور محبت کی لکیر
چاقو کی نوک سے کھرچ دی
چاقو کا دستہ مجھے کچھ بے ہنگم سا محسوس ہوا
اسے میں نے
ہتھوڑے کی ضرب سے
چاقو سے علاحدہ کر دیا
ذرا سی دھار لگانے کے بعد
اب اسے دونوں طرف سے استعمال کیا جا سکتا تھا
مجھے یاد نہیں
میں نے اسے کتنی جگہ استعمال کیا ہوگا
البتہ اس سے میری ہتھیلیوں پر
کئی بے سی لکیریں پڑ گئیں
اور ایک ہاتھ کی تمام انگلیاں
تلف ہو گئیں
ہتھیلی کی بے ضرورت لکیروں نے
میری بعد کی زندگی میں
کئی مشکلات پیدا کیں
سب سے بڑی مشکل
تو خود یہ چاقو تھا
جو اپنی دو طرفہ دھار سے
مجھے زخمی کر رہا تھا
ایک مشکل اور ہے
ایسا ہی ایک چاقو
ایک دن آئنے میں میرے عکس کو
دو مساوی ٹکڑوں میں تقسیم کر گیا
اور میں ٹھیک سے یہ بھی نہ دیکھ سکا
کہ اس کا دستہ کس کے ہاتھ میں تھا
- کتاب : aaj (Pg. 358)
- Author : ajmal
- مطبع : 316madiina maal ,abdullah haroon road sadar karachi-74400 (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.