یہ حقیقت ہے کبھی پھاگن کے گن گاتے تھے ہم
چیت کی آمد ہوئی باقی نہیں اب اس کا غم
ہولی گزری چیت آیا لے کے گرمی کا پیام
رخصتی جاڑے کی ہے بھارت سے کرتا ہے سلام
ہلکی ٹھنڈک اب رہے گی کچھ دنوں تک صبح و شام
جاڑے گرمی کا یہ دورہ ہوتا رہتا ہے مدام
سال میں ہر ایک موسم کا مزہ اک بار ہے
اس لیے پھولوں پھلوں کی ہند میں بھر مار ہے
کھیت میں گیہوں کے پودوں نے دکھائی ہے بہار
کچھ دنوں پہلے تھے دھانی اب سنہری ہے قطار
تھا کسانوں کو اسی موسم کا کب سے انتظار
فصل کی امید میں آیا ہے چہروں پر نکھار
بھوک سے کمہلائے چہروں پر بھی لالی آ گئی
ہے مسرت وقت سے پہلے دوالی آ گئی
تیج تہواروں پہ ہر اک بھارتی قربان ہے
ان کے کارن فاقہ مستی میں گزر آسان ہے
یہ نہ ہوں تو آدمی کی زندگی ویران ہے
بھارتی تہذیب کی یہ رنگ و مستی جان ہے
جب فضا گاؤں کی گونج اٹھتی ہے چیتی گان سے
مسکراتی ہے یہ دھرتی بھی مدھر مسکان سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.