چلو اک بار پھر دریا کنارے
چلو اک بار پھر دریا کنارے
جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے
جہاں سے بے بسی جانے لگی تھی
جہاں سے زندگی گانے لگی تھی
جہاں سے رشک سا آنے لگا تھا
جہاں سے نشہ سا چھانے لگا تھا
جہاں سے رت جگے کی تھی نمائش
جہاں سے دیپ راہوں میں جلے تھے
چلو اک بار پھر دریا کنارے
جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے
جہاں سے خواب آنکھوں میں جگے تھے
جہاں سے پھول جوڑے میں سجے تھے
جہاں سے رات دھانی ہو رہی تھی
جہاں دنیا کہانی ہو رہی تھی
جہاں دنیا کہانی ہو رہی تھی
جہاں سے آ گیا تھا مجھ کو جینا
جہاں سے لفظ شعروں میں ڈھلے تھے
چلو اک بار پھر دریا کنارے
جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے
جہاں سے بے خودی بڑھنے لگی تھی
جہاں سے پیاس کی شدت جگی تھی
جہاں سے حوصلہ تو نے دیا تھا
جہاں سے فیصلہ میں نے کیا تھا
جہاں سے زندگی نے لی تھی کروٹ
جہاں سے پھول راہوں میں کھلے تھے
چلو اک بار پھر دریا کنارے
جہاں پہلے پہل ہم تم ملے تھے
- کتاب : مرے تصور میں رنگ بھردو (Pg. 101)
- Author : بسمل عارفی
- مطبع : نور پبلی کیشن، دریا گنج،نئی دہلی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.