چلو واپس چلیں
تمہیں خواہش کو چھونے کی تمنا ہے
خواہشیں تو اڑتی پھرتی تتلیاں ہیں
ڈاک کی ناکارہ ٹکٹیں تو نہیں ہیں
جنہیں البم میں رکھ کر تم یہ سمجھو
کہ یہ نایاب چیزیں اب تمہاری دسترس میں ہیں
تمہیں سپنے پکڑنے کی تمنا ہے
نہیں یہ غیر ممکن ہے
کہ سپنے ان چھوئے لمحوں کے نازک عکس ہیں
آرائشی بیلیں نہیں
جو کمرے کی کسی دیوار پر سج کر
تمہاری دید کا احساں اٹھائیں
تمہیں کہرے کے بھیگے پھول چننے کی تمنا ہے
یہ کہرا تو چراغ موسم گل کا دھواں ہے
کوئی دیوار برلن پر کھنچی تحریر یا نقشہ نہیں
جسے جس وقت جو چاہے بدل دے
یا مٹا دے
سبز رو کہرا پکڑنا اس قدر آساں نہیں
سنو
دیوانگی چھوڑو
چلو واپس حقیقت میں چلیں
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 134)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.