پرندہ تو نہیں ہوں
پھر بھی شہپر کا عذاب
اپنے طوافوں میں سمیٹے
بن رہا ہوں ہندسہ بے خواب راتوں کا
کہ نابینا جہانوں میں
بصارت کو سماعت میں پرو کر جاگتا ہوں میں
بدن کو دائروں کی زد پہ کھو کر جاگتا ہوں میں
مرے چہرے میں دوزخ کے شراروں کا بسیرا ہے
مری آواز نے اپنی عمودی گونج پھیلا کر
تمہارے گنبد و محراب کی تنہائی توڑی ہے
پرندہ تو نہیں ہوں
پھر بھی لا یعنی پروں کو تولتا رہتا ہوں
اک بے نام گردش میں
بکھرتی شام کی پرچھائیں سے ایجاد ہے میری
فلک بنیاد ہے میری
اضافی آسمانوں میں مقید پاؤں ہیں میرے
مرے قدموں میں جنت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.