خلاؤں میں تیرتے جزیروں پہ چمپئی دھوپ
دیکھ کیسے برس رہی ہے!
مہین کہرا سمٹ رہا ہے
ہتھیلیوں میں ابھی تلک
تیرے نرم چہرے کا لمس ایسے چھلک رہا ہے
کہ جیسے صبح کو اوک میں بھر لیا ہو میں نے
بس ایک مدھم سی روشنی
میرے ہاتھوں پیروں میں بہہ رہی ہے
ترے لبوں پہ زبان رکھ کر
میں نور کا وہ حسین قطرہ بھی پی گیا ہوں
جو تیری اجلی دھلی ہوئی روح سے پھسل کر ترے لبوں پر
ٹھہر گیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.