چند سوال
ان عقل کے بندوں میں آشفتہ سری کیوں ہے
یہ تنگ دلی کیوں ہے یہ کم نظری کیوں ہے
اسرار اگر سمجھے دنیا کی ہر اک شے کے
خود اپنی حقیقت سے یہ بے خبری کیوں ہے
سو جلوے ہیں نظروں سے مانند نظر پنہاں
دعوائے جہاں بینی اے دیدہ وری کیوں ہے
حل جن کا عمل سے ہے پیکار و جدل سے ہے
ان زندہ مسائل پر بحث نظری کیوں ہے
جو خود کسی پہلو سے کاسہ ہے گدائی کا
ایسے در دولت پر دریوزہ گری کیوں ہے
تو دیکھ ترے دل میں ہے سوز طلب کتنا
مت پوچھ دعاؤں میں یہ بے اثری کیوں ہے
کیا نذر قفس کر دی پرواز کی طاقت بھی
حاصل ہے جب آزادی بے بال و پری کیوں ہے
اے گل جو بہار آئی ہے وقت خود آرائی
یہ رنگ جنوں کیسا یہ جامہ دری کیوں ہے
واعظ کو جو عادت ہے پیچیدہ بیانی کی
حیراں ہے کہ رندوں کی ہر بات کھری کیوں ہے
ہے کون جو یہ پوچھے اس حسن خود آرا سے
ہے جب کہ گریز اتنا پھر جلوہ گری کیوں ہے
ملتا ہے اسے پانی اشکوں کی روانی سے
معلوم ہوا کھیتی زخموں کی ہری کیوں ہے
الفت کو اسدؔ کتنا آسان سمجھتا تھا
اب نالۂ شب کیوں ہے آہ سحری کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.