میں نے چند سوالات گٹھری میں باندھے اور
خدا کو ڈھونڈنے نکل پڑا
سایہ ایک وفادار سپاہی کی طرح
میرے ساتھ چل رہا تھا
میں نے دیکھا کہ آسمان بارش سے
نازیبا باتیں کرتا ہے
جس وجہ سے زمین اب پانی کی
جگہ خون چوستی ہے
میں نے دیکھا اس نوجوان کو جس نے
خوشیاں بیچ کر بلوغت خریدی اور
اگلے ہی لمحے اسے قتل کر دیا گیا
میں نے دیکھا کے لوگ بھول بیٹھے
کہ خدا تو کوئی نہیں
اپنے تخیل سے ایک خدا تخلیق کیا
پھر خود سے نئے قانون بنائے
اور برہنہ سوچ سے مکمل مذہبی زندگی جینے لگے
میں نے دیکھا کہ لوگ مرنے سے پہلے
دوسروں کی زمینوں پر اپنی
قبریں تیار کروانے لگے
تاکہ مرنے کے بعد وہاں قبضہ کیا جا سکے
میں نے دیکھا ان قبروں میں
زندہ لڑکیوں نے پناہ لے لی
جن کے جسموں کو بھیڑیوں نے نوچ ڈالا
جن کی چھاتیوں سے دودھ کی جگہ خون ٹپکا
میں نے دیکھا کے دنیا میں
جہنم بنائی گئی
اور اس کے افتتاح کے لیے تخیل
والے خدا کو دعوت ہوئی
میں نے دیکھا لوگوں نے برہنہ ذہنوں سے
برہنہ خواب دیکھے
پھر ان کی تکمیل کے لئے ہر کوششیں کی
اور سوچا کی خدا ایک سوچ کے
علاوہ کچھ نہیں
میری گٹھری سوالوں سے بھر کر زمین پر گر گئی
میں چیخا مگر میری آواز
مجھ میں قید تھی
میں یہ سب دیکھ کر ریل کی
پٹری پر لیٹ گیا
مگر اچانک ایک خوفناک آواز نے
مجھے پاگل کر دیا
وقت رک گیا سورج کا رنگ سرخ پڑ گیا
پہاڑوں نے زمین سے تنگ آ کر
آسمان کی طرف اڑنا شروع کر دیا
سمندروں نے شہروں کا رخ کر لیا
میں نے یہ منظر دیکھ کر آنکھیں بند کر لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.