یہ زندگی بھی خدا کی عجیب نعمت ہے
جو سانس آتی ہے سب سے بڑی وہ دولت ہے
حیات اک نئی آواز بھی ہے راز بھی ہے
سحر کے گیت بتدریج گائے جاتے ہیں
زبان ملتی ہے اظہار آرزو کے لئے
محبتوں کے ترانے سنائے جاتے ہیں
اسی حیات اسی کارگاہ ہستی میں
گزرتے رہتے ہیں ہم سب مسافروں کی طرح
تصورات و خیالات ساتھ ساتھ لئے
برہنہ پائی کی لذت میں جوگیوں کی طرح
زمیں کی خاک ہیں ہم خاکسار رہتے ہیں
یہ تیرا میرا یہ اپنے پرائے کچھ بھی نہیں
یہ زندگی تو فقط مہلت محبت ہے
ازل ازل ہے ازل کے سوائے کچھ بھی نہیں
اسی لئے مرے ہمدرد میرے مخلص دوست
چراغ لمحہ غنیمت ہے اس کو جلنے دے
اسے منافع کا سودا سمجھ کے تو نہ پرکھ
جو لو ابھرتی ہے دل میں اسے ابھرنے دے
یہی وہ لو ہے جو روشن دماغ کرتی ہے
اسی چراغ کو نور حیات کہتے ہیں
خدا سے بندے کے رشتے کو جوڑتا ہے یہ نور
یہ ربط وہ ہے جسے کائنات کہتے ہیں
یہ کائنات تسلسل سحر کا شام کا ہے
حقیقتوں کا مسلسل سفر ہے حرکت میں
سفر کا منزل آخر ابد سے جا ملنا
کھلا یہ راز کہ ہم ہیں کسی کی قدرت میں
اسے تلاش کریں اور اسی کے ہو جائیں
گھنیری چھاؤں جہاں ہو وہیں پہ کھو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.