Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چراغ لمحہ

ناشر نقوی

چراغ لمحہ

ناشر نقوی

MORE BYناشر نقوی

    یہ زندگی بھی خدا کی عجیب نعمت ہے

    جو سانس آتی ہے سب سے بڑی وہ دولت ہے

    حیات اک نئی آواز بھی ہے راز بھی ہے

    سحر کے گیت بتدریج گائے جاتے ہیں

    زبان ملتی ہے اظہار آرزو کے لئے

    محبتوں کے ترانے سنائے جاتے ہیں

    اسی حیات اسی کارگاہ ہستی میں

    گزرتے رہتے ہیں ہم سب مسافروں کی طرح

    تصورات و خیالات ساتھ ساتھ لئے

    برہنہ پائی کی لذت میں جوگیوں کی طرح

    زمیں کی خاک ہیں ہم خاکسار رہتے ہیں

    یہ تیرا میرا یہ اپنے پرائے کچھ بھی نہیں

    یہ زندگی تو فقط مہلت محبت ہے

    ازل ازل ہے ازل کے سوائے کچھ بھی نہیں

    اسی لئے مرے ہمدرد میرے مخلص دوست

    چراغ لمحہ غنیمت ہے اس کو جلنے دے

    اسے منافع کا سودا سمجھ کے تو نہ پرکھ

    جو لو ابھرتی ہے دل میں اسے ابھرنے دے

    یہی وہ لو ہے جو روشن دماغ کرتی ہے

    اسی چراغ کو نور حیات کہتے ہیں

    خدا سے بندے کے رشتے کو جوڑتا ہے یہ نور

    یہ ربط وہ ہے جسے کائنات کہتے ہیں

    یہ کائنات تسلسل سحر کا شام کا ہے

    حقیقتوں کا مسلسل سفر ہے حرکت میں

    سفر کا منزل آخر ابد سے جا ملنا

    کھلا یہ راز کہ ہم ہیں کسی کی قدرت میں

    اسے تلاش کریں اور اسی کے ہو جائیں

    گھنیری چھاؤں جہاں ہو وہیں پہ کھو جائیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے