Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چرخے کا قصہ

قدسیہ مدثر

چرخے کا قصہ

قدسیہ مدثر

MORE BYقدسیہ مدثر

    چندا ماموں چندا ماموں

    مجھ کو ذرا یہ سمجھاؤ

    جب ہم چھوٹے بچے تھے

    دادی سے کہانی سنتے تھے

    کہ چاند پہ بڑھیا رہتی تھی

    وہ چرخا کاتا کرتی تھی

    ہم کچے خوابوں میں اکثر

    وہ بڑھیا دیکھا کرتے تھے

    اور پھر یہ سوچا کرتے تھے

    وہ بڑھیا کتنی پیاری ہے

    جو خواب میں اکثر آتی ہے

    اور پیار سے لوری گاتی ہے

    اور میرا جی بہلاتی ہے

    چرخے کا قصہ سناتی ہے

    چندا ماموں چندا ماموں

    یہ بات تمہی اب بتلاؤ

    اب یہ الجھن بھی سلجھاؤ

    وہ بڑھیا اب بھی دکھلاؤ

    جو وقت کی آندھی نے یک دم

    نظروں سے اوجھل کردی ہے

    کیوں ڈھونڈنے سے ملتی ہی نہیں

    کیا سارے قصے بھول گئی

    کیا منہ پھیرا اور روٹھ گئی

    یا ہم انسانوں نے اس کو

    خود چاند بدر کر ڈالا ہے

    چندا ماموں دکھ سے بولے

    یہ وقت کی کیسی کروٹ ہے

    انساں نے زمیں کو دھندلایا

    پھر چاند کو بھی ہے گہنایا

    بڑھیا کے نشان مٹانے کو

    وہ چاند تلک بھی ہے آیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے