چرخے کا قصہ
چندا ماموں چندا ماموں
مجھ کو ذرا یہ سمجھاؤ
جب ہم چھوٹے بچے تھے
دادی سے کہانی سنتے تھے
کہ چاند پہ بڑھیا رہتی تھی
وہ چرخا کاتا کرتی تھی
ہم کچے خوابوں میں اکثر
وہ بڑھیا دیکھا کرتے تھے
اور پھر یہ سوچا کرتے تھے
وہ بڑھیا کتنی پیاری ہے
جو خواب میں اکثر آتی ہے
اور پیار سے لوری گاتی ہے
اور میرا جی بہلاتی ہے
چرخے کا قصہ سناتی ہے
چندا ماموں چندا ماموں
یہ بات تمہی اب بتلاؤ
اب یہ الجھن بھی سلجھاؤ
وہ بڑھیا اب بھی دکھلاؤ
جو وقت کی آندھی نے یک دم
نظروں سے اوجھل کردی ہے
کیوں ڈھونڈنے سے ملتی ہی نہیں
کیا سارے قصے بھول گئی
کیا منہ پھیرا اور روٹھ گئی
یا ہم انسانوں نے اس کو
خود چاند بدر کر ڈالا ہے
چندا ماموں دکھ سے بولے
یہ وقت کی کیسی کروٹ ہے
انساں نے زمیں کو دھندلایا
پھر چاند کو بھی ہے گہنایا
بڑھیا کے نشان مٹانے کو
وہ چاند تلک بھی ہے آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.