Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چرواہے کا جواب

علی اکبر ناطق

چرواہے کا جواب

علی اکبر ناطق

MORE BYعلی اکبر ناطق

    آگ برابر پھینک رہا تھا سورج دھرتی والوں پر

    تپتی زمیں پر لو کے بگولے خاک اڑاتے پھرتے تھے

    نہر کنارے اجڑے اجڑے پیڑ کھڑے تھے کیکر کے

    جن پر دھوپ ہنسا کرتی ہے ویسے ان کے سائے تھے

    اک چرواہا بھیڑیں لے کر جن کے نیچے بیٹھا تھا

    سر پر میلا صافا تھا اور کلہاڑی تھی ہاتھوں میں

    چلتے چلتے چرواہے سے میں نے اتنا پوچھ لیا

    اے بھیڑوں کے رکھوالے کیا لوگ یہاں کے دانا ہیں

    کیا یہ سچ ہے یاں کا حاکم نیک بہت اور عادل ہے

    سر کو جھکا کر دھندلی آنکھوں والا دھیمے سے بولا

    بادل کم کم آتے ہیں اور بارش کب سے روٹھی ہے

    نہریں بند پڑی ہیں جب سے ساری دھرتی سوکھی ہے

    کچھ سالوں سے کیکر پر بھی پھلیاں کم ہی لگتی ہیں

    میری بھیڑیں پیاسی بھی ہیں میری بھیڑیں بھوکی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے