Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چشم بے خواب کو سامان بہت

امجد اسلام امجد

چشم بے خواب کو سامان بہت

امجد اسلام امجد

MORE BYامجد اسلام امجد

    چشم بے خواب کو سامان بہت!

    رات بھر شہر کی گلیوں میں ہوا

    ہاتھ میں سنگ لیے

    خوف سے زرد مکانوں کے دھڑکتے دل پر

    دستکیں دیتی چلی جاتی ہے

    روشنی بند کواڑوں سے نکلتے ہوئے گھبراتی ہے

    ہر طرف چیخ سی چکراتی ہے

    ہیں مرے دل کے لیے درد کے عنوان بہت

    درد کا نام سماعت کے لیے راحت جاں

    دست بے مایہ کو زر

    نطق خاموش کو لفظ

    خواب بے در کو مکاں

    درد کا نام مرے شہر خواہش کا نشاں

    منزل ریگ رواں

    درد کی راہ پہ تسکین کے امکان بہت!

    ہجر کا درد کٹھن ہے پھر بھی

    وہ بھی اس روز بچھڑ کر مجھ سے

    خوش تو نہ تھی

    اس نے یہ منزل غم

    کس طرح کاٹی ہوگی

    وہ بھی تو میری طرح ہوگی پریشان بہت

    (درد کی راہ میں تسکین کے سامان بہت)

    کیا خبر اس کی سماعت کے لیے

    درد کا نام بھلا ہو کہ نہ ہو

    شہر خواہش کا نشاں

    نطق خاموش کا اظہار ہوا ہو کہ نہ ہو

    دست بے مایہ کا زر (وہ تہی دست نہ تھی)

    ہجر کا درد بنا ہو کہ نہ ہو

    اس کی گلیوں میں رواں دستکیں دیتی ہوئی سرخ ہوا ہو کہ نہ ہو

    عشق نوخیز کے ارمان بہت

    شوق گل رنگ کے رستے میں بیابان بہت

    سوختہ جان بہت

    چشم بے خواب کو سامان بہت

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے