تتلی کے پروں سے رنگ چرانے
بہتے پانی پر تصویریں بنانے
پتھر کی کوکھ سے مجسمے تراشنے
گمان سے اونچی دیواریں اٹھانے
اور شاعری میں غرق ہو جانے سے
تم عظیم تخلیق کار کہلاتے ہو
ذرا دیکھو
عظیم مصور پکاسو
تصویروں میں رنگ ایسے بھرتا جیسے روح پھونک رہا ہو
بچارہ نا آسودگی کا مارا
تصویریں زندہ کرنے کی حسرت اس کے اندر ہی مر گئی
مردانگی کی عظمت کا عظیم لیبل
اس کے احساس کمتری کو بڑھاتا رہا
ایک بار کے نو ماہ
ہزار بار کے چودہ منٹ پر بھاری ہوتے ہیں
تم چین اسموکنگ کر کے بھی
چین اسموکر نہیں بن سکتے
تخلیقیت کا جنون تمہیں چاٹ رہا ہے
تم خالی ہو کر بھی خالی نہیں ہوتے
اسی لیے
کرب مسلسل میں مبتلا ہو
خود کو کنگال کرنے کے باوجود
تم
تیسرے درجے کے تخلیق کار ہی رہو گے
بھلا تم
موت سے زندگی تخلیق کر سکتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.