چودھویں کا چاند
خیال و فکر کے بکھرے ہوئے حوالوں میں
وصال ہجر محبت کی سب مثالوں میں
زمیں سے دور کہیں آسماں کے
تاروں میں
لیے یہ عکس اترتا ہے آبشاروں میں
شمار اس کا ہے اکثر ہی
شب گزاروں میں
یہ سوگوار سا لگتا ہے
سوگواروں میں
مگر وہ حسن کا عالم کہ
جب یہ پورا ہو اور
آب و تاب سے ہر بام پر
اتر آئے تو پھر شباب سبھی
کائنات پر اس کا اثر وہ چھوڑے کہ
لمحے اسیر ہو جائیں
کسے خبر ہے کہ دشت سخن کے
ماروں کا
گواہ ہوتا ہے یہ چاند اشک باروں کا
گرہن کھا کے یہ اکثر پیام دیتا ہے
کہ لمحہ بھر کو اگر روشنائی کھو جائے
دوبارہ
نکلو اسی آب و تاب سے نکلو
گھٹو کہیں پہ تو بڑھ کر حسین
ہو جاؤ یہ چاند چودہ کا
کتنا حسین ہوتا ہے
یہ شب کے کتنے ہی اسرار کھول جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.