مرے سینے کے جنگل سے
کئی رستے نکلتے ہیں
یہاں سے ایک پگڈنڈی خط تاریک پر چلتی
شعوری لا شعوری سرحدوں کے پار جاتی ہے
کبھی اس سمت مت جانا
وہاں پر اژدہے رہتے ہیں ماضی کے
نگل لیتے ہیں آنے والے روشن دن
یہیں سے ایک چمکیلی چکا چوندی سڑک دنیا کو جاتی ہے
ہوس رنگے اشاروں سے بلاتی ہے
ادھر کو مت چلی جانا
وہاں سب بھیڑیے بیٹھے ہیں
کھا جاتے ہیں خوابوں اور امیدوں کے نازک تن
یہاں سے اونچا نیچا راستہ مڑ کر
حسابی سوچ کی جانب نکلتا ہے
وہاں سود و زیاں کے انگنت بچھو ہیں
ڈس لیتے ہیں جذبوں کو
مرے سینے کے جنگل سے بہت رستے نکلتے ہیں
یہ سیدھا صاف سچا راستہ
نرمی سے میرے دل کی وادی میں پھسلتا ہے
سہولت سے چلی آؤ
یہاں پھولوں کے تختوں کے سوا کچھ بھی نہیں رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.