صبح سورج
رات کی تیرہ سلاخوں سے نکل آیا
اور اس نے شہر کی ننگی ہتھیلی میں
شعاع حرکت بے سود کی اک کیل گاڑی
اور سارے شہر کی مخلوق
جیسے اپنے اپنے
حلقۂ مرگ مسلسل کی طرف بھاگی
ادھر چوتھے کوارٹر سے وہ نکلی
پوپلے منہ اور پچکے گال
میک اپ کے پلستر میں چھپائے
فیشنی کپڑوں میں کفنایا بڑھاپا
جس طرح قبروں پہ کوئی شخص
شہنائی بجائے
اور ہمیشہ کی طرح ہم راہ تھی
اس کی جواں بیٹی
کہ جس کی سانولی صورت
محلے کے جواں لڑکوں میں روزانہ
لڑائی کا بہانہ ہے
وہ دن بھر یوں ہی بازاروں میں
اپنی جواں بیٹی کو انگلی سے لگائے
گھومتی رہتی ہے
جس پر لوگ کہتے ہیں
کہ یہ بڑھیا کوئی مشکوک عورت ہے
اسی باعث محلے میں
کبھی چوتھے کوارٹر کو کسی نے
اچھی نظروں سے نہیں دیکھا
میں اکثر سوچتا ہوں
گر کوئی اس کے کوارٹر سے گنے
میرا کوارٹر بھی تو چوتھا ہے
بس اتنا فرق
میں شاعر ہوں
جب کوئی غزل یا نظم لکھتا ہوں
تو اخباروں میں چھپواتا ہوں
یاروں کو سناتا ہوں
جہاں بھر کو بتاتا ہوں
کہ میں نے نظم لکھی ہے
- کتاب : URDU-1983 (Pg. 170)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.