چہرے کی گرد
گاڑیوں کے بہاؤ میں بہتے ہوئے شور کی گرد
میرے دھواں بنتے چہرے پہ جمنے لگی ہے
میں پہلے ہی جمتے ہوئے خون کی
گلتی سڑتی ہوئی
خواہشوں کی کراہت سے سانسوں کی قے
کرنے کی ایک سعی مسلسل میں مصروف ہوں
میرا دل تتلیوں کی رفاقت کی ضد کر رہا ہے
مگر میں اسے ہڈیوں سے تنے جال سے کیسے باہر نکالوں
کڑی آزمائش ہے لیکن
چلو مسکرانے کی بیکار خواہش جگائیں
ہنسی کا پیالہ۔۔۔
چلو چہرے کی جھریوں میں انڈیلیں
اگر ہم کسی طرح بھی ہنس نہ پائیں
تو اک دوسرے کے غلاظت بھرے چہرے کو نوچ ڈالیں
اگر ہم سے یہ بھی نہ ہو پائے تو رو ہی لیں
شاید اس طرح ہم
اپنے گالوں پہ جمتی ہوئی
گرد کی تہہ کو دھو لیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.