چھاؤں سے دھوپ تک
دلچسپ معلومات
امی جان کی یاد میں
میں جہاں بھی گیا میں جدھر بھی گیا
چھاؤں ہی چھاؤں تھا زندگی کا سفر
غم کی ذرہ برابر کہیں دھوپ بھی
میری راہوں میں حائل ہوئی ہی نہیں
اس کھلے آسماں کے تلے ہی کبھی
دست شفقت ترا مجھ کو چھت سا لگا
اور تیری طرف دیکھتے دیکھتے
کعبہ و قبلہ میں نے بھی دیکھے بہت
خوف و دہشت پریشانی اور رنج و غم
تیرے ہوتے ہوئے مجھ سے تھے اجنبی
اور دنیا کے موسم کے اڑتے شرر
مجھ کو ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکے لگے
کوئی خوف خزاں دل پہ طاری نہ تھا
دل کا گلشن بہاروں سے آباد تھا
آج تیرے نہ ہونے کے احساس سے
چاند ٹوٹا ہوا اک کھلونا لگا
میرے دامن کے روشن ستارے سبھی
تیرگی کے اچانک حوالے ہوئے
گلشن زندگی بھی سلگنے لگا
خاک ہی خاک ہر سمت اڑنے لگی
صبح بھی تربت شام میں دب گئی
اپنے انداز سے نیزۂ روشنی
میری شب کو بھی مجروح کرنے لگا
میرے مصرعے بھی مجھ سے خفا ہو گئے
میرا شاعر بھی خاموش رہنے لگا
آج رک رک کے میں سوچتا ہوں یہی
میں وہی ہوں سفر بھی وہی ہے مرا
منزلیں بھی وہی راستے بھی وہی
دور تک میرے چلنے کی ضد بھی وہی
ہاں مگر ایسے حالات کے درمیاں
چھاؤں سے دھوپ تک کا مرا یہ سفر
دست شفقت سے اب تیرے محروم ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.