Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھاؤں سے دھوپ تک

مصداق اعظمی

چھاؤں سے دھوپ تک

مصداق اعظمی

MORE BYمصداق اعظمی

    دلچسپ معلومات

    امی جان کی یاد میں

    میں جہاں بھی گیا میں جدھر بھی گیا

    چھاؤں ہی چھاؤں تھا زندگی کا سفر

    غم کی ذرہ برابر کہیں دھوپ بھی

    میری راہوں میں حائل ہوئی ہی نہیں

    اس کھلے آسماں کے تلے ہی کبھی

    دست شفقت ترا مجھ کو چھت سا لگا

    اور تیری طرف دیکھتے دیکھتے

    کعبہ و قبلہ میں نے بھی دیکھے بہت

    خوف و دہشت پریشانی اور رنج و غم

    تیرے ہوتے ہوئے مجھ سے تھے اجنبی

    اور دنیا کے موسم کے اڑتے شرر

    مجھ کو ٹھنڈی ہواؤں کے جھونکے لگے

    کوئی خوف خزاں دل پہ طاری نہ تھا

    دل کا گلشن بہاروں سے آباد تھا

    آج تیرے نہ ہونے کے احساس سے

    چاند ٹوٹا ہوا اک کھلونا لگا

    میرے دامن کے روشن ستارے سبھی

    تیرگی کے اچانک حوالے ہوئے

    گلشن زندگی بھی سلگنے لگا

    خاک ہی خاک ہر سمت اڑنے لگی

    صبح بھی تربت شام میں دب گئی

    اپنے انداز سے نیزۂ روشنی

    میری شب کو بھی مجروح کرنے لگا

    میرے مصرعے بھی مجھ سے خفا ہو گئے

    میرا شاعر بھی خاموش رہنے لگا

    آج رک رک کے میں سوچتا ہوں یہی

    میں وہی ہوں سفر بھی وہی ہے مرا

    منزلیں بھی وہی راستے بھی وہی

    دور تک میرے چلنے کی ضد بھی وہی

    ہاں مگر ایسے حالات کے درمیاں

    چھاؤں سے دھوپ تک کا مرا یہ سفر

    دست شفقت سے اب تیرے محروم ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے