چھلاوا
بکھرا سپنا پل میں اپنا قسمت نے کیا کھیل دکھایا
بوند نہ جل کی اک بھی برسی ناحق چھت پر بادل آیا
کاہے دل کے ویرانے میں چاہت کا اک انکر پھوٹا
جھونکا ایک ہوا کا آیا پل میں اکھڑا جڑ سے بوٹا
سایا تھا جو ہاتھ نہ آیا جانا جس کو منزل میں نے
طوفانوں کا مرکز تھا وہ سمجھا جس کو ساحل میں نے
پھر سے اجڑی دل کی بستی اور ہوئی جگ میں رسوائی
پھر سے کوسا مورکھ من کو کاہے جھوٹی آس لگائی
آس کا دیپ جلا کر دل میں چھوڑ گیا مجھ کو ہرجائی
وہ تو ایک چھلاوا تھا بس میں بد قسمت بوجھ نہ پائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.