Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

چھینک

MORE BYمحمد یونس ہرگانوی

    دلچسپ معلومات

    (ماہنامہ مسرت، پٹنہ، جنوری 1967)

    میں نے پوچھا حکیم دادا سے

    چھینک آخر کہاں سے آتی ہے

    مسکرا کر جواب انہوں نے دیا

    ناک کے درمیاں سے آتی ہے

    میں نے ان سے کہا کہ دادا جان

    اس سے مطلب تو حل نہیں ہوتا

    تب وہ بولے کہ ناک کی جڑ میں

    ایک ہوتا ہے چھینک کا کھوتا

    چھینک رہتی ہے اپنے کھوتے میں

    اپنے انڈے اسی میں دیتی ہے

    باہر آنا ہو جب کبھی اس کو

    ایک بھرپور اڑان لیتی ہے

    چھینک کو چھیڑتے بھی ہیں کچھ لوگ

    لے کے نسوار ڈال کر بتی

    اس سے وہ کلبلا کے اٹھتی ہے

    زور سے جھاڑتی ہے دولتی

    جب نکلتے ہیں چھینک کے بچے

    آدمی کو زکام ہوتا ہے

    آنکھ جلتی ہے ناک بہتی ہے

    سانس لینا حرام ہوتا ہے

    سن کے یہ داستان وحشت ناک

    ناک میں چیونٹیاں سی رینگ گئیں

    میرا سارا وجود ڈول گیا

    ایک بھونچال آ گیا ہاچھیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے