چھینک
دلچسپ معلومات
(ماہنامہ مسرت، پٹنہ، جنوری 1967)
میں نے پوچھا حکیم دادا سے
چھینک آخر کہاں سے آتی ہے
مسکرا کر جواب انہوں نے دیا
ناک کے درمیاں سے آتی ہے
میں نے ان سے کہا کہ دادا جان
اس سے مطلب تو حل نہیں ہوتا
تب وہ بولے کہ ناک کی جڑ میں
ایک ہوتا ہے چھینک کا کھوتا
چھینک رہتی ہے اپنے کھوتے میں
اپنے انڈے اسی میں دیتی ہے
باہر آنا ہو جب کبھی اس کو
ایک بھرپور اڑان لیتی ہے
چھینک کو چھیڑتے بھی ہیں کچھ لوگ
لے کے نسوار ڈال کر بتی
اس سے وہ کلبلا کے اٹھتی ہے
زور سے جھاڑتی ہے دولتی
جب نکلتے ہیں چھینک کے بچے
آدمی کو زکام ہوتا ہے
آنکھ جلتی ہے ناک بہتی ہے
سانس لینا حرام ہوتا ہے
سن کے یہ داستان وحشت ناک
ناک میں چیونٹیاں سی رینگ گئیں
میرا سارا وجود ڈول گیا
ایک بھونچال آ گیا ہاچھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.