چھپکلی سوچ کر نشان بنائے گی
چھپکلی جو ہمارے لئے زندہ ہے
اب بھی ہوا میں تیرتی زمین پر آ دھمکتی ہے
چھپکلی منہ میں چند لمحے دبا کر ہیرا چھوڑ دیتی ہے
ہم اپنی ذات کے گھیر میں چلنا شروع کر دیتے ہیں
یہ دوسری بار بھی دبوچتی ہے
ہم بھی بچ نکلتے ہیں
اور اس بار چھپکلی کو لعاب کی لیٹی سے لپیٹ دیا ہے
اب چھپکلی کچھ سوچ کر ہی ہمارے نشان بنائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.