ایک پودا اور گھاس
اتفاقاً ایک پودا اور گھاس
باغ میں دونوں کھڑے ہیں پاس پاس
گھاس کہتی ہے کہ اے میرے رفیق
کیا انوکھا اس جہاں کا ہے طریق
ہے ہماری اور تمہاری ایک ذات
ایک قدرت سے ہے دونوں کی حیات
مٹی اور پانی ہوا اور روشنی
واسطے دونوں کے یکساں ہے بنی
تجھ پہ لیکن ہے عنایت کی نظر
پھینک دیتے ہیں مجھے جڑ کھود کر
سر اٹھانے کی مجھے فرصت نہیں
اور ہوا کھانے کی بھی رخصت نہیں
کون دیتا ہے مجھے یاں پھیلنے
کھا لیا گھوڑے گدھے یا بیل نے
تجھ پہ منہ ڈالے جو کوئی جانور
اس کی لی جاتی ہے ڈنڈے سے خبر
اولے پالے سے بچاتے ہیں تجھے
کیا ہی عزت سے بڑھاتے ہیں تجھے
چاہتے ہیں تجھ کو سب کرتے ہیں پیار
کچھ پتا اس کا بتا اے دوست دار
اس سے پودے نے کہا یوں سر ہلا
گھاس سب سچا ہے تیرا یہ گلہ
مجھ میں اور تجھ میں نہیں کچھ بھی تمیز
صرف سایہ اور میوہ ہے عزیز
فائدہ اک روز مجھ سے پائیں گے
سایہ میں بیٹھیں گے اور پھل کھائیں گے
ہے یہاں عزت کا سہرا اس کے سر
جس سے پہنچے نفع سب کو بیشتر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.